شہرت کہیں، کسی کو قیادت نہیں ملی
کچھ اس لئے برہم ہیں حکومت نہیں ملی
برسہا برس گزر گئے لیکن ائے دوستوں
ہندوستاں کو سچی سیاست نہیں ملی
جو راحت و آرام کے خواہاں رہے صدا
ان کو کبھی بھی کام سے فرصت نہیں ملی
ائے جان جاناں اک تری چوکھٹ کو چھوڑ کر
ہم کو تو آج تک کہیں راحت نہیں ملی
یوں تو ہزاروں چاہنے والے ملے مگر
لیکن کسی میں ماں سی محبت نہیں ملی
ہم نے تو چاہا ان کو دکھائیں گے دل داغ
دل کی طرف سے کوئی اجازت نہیں ملی
بعد وفات فیضی کے خبر عام یہ ہوگی
ان سے کبھی کسی کو اذیت نہیں ملی
★♥★♥★
کاوش فکر: فراز فیضی
Mobile No.9326187516
Zeba Islam
23-Jan-2022 06:36 PM
Nice
Reply